Considerations To Know About مستقبل میں دنیا کیسے ہوگی
Wiki Article
اگر خشم کم اثر باشد، فرد بی سر و صدا اخم کرده و احساس تنش و خصومت میکند. اغلب، هنگام احساس همدردی با دیگری، ممکن است خشم آشکار شود. چنانچه منظور از منشاء درد و رنج شناخته شود، میزان و شدت خشم تغییر مییابد.
احساسات دیگر موجود در این رده، رضایت، آرامش، خوش بینی، غرور و شیفتگی را شامل میشود.
ما انسانها، مجموعهای از احساسات و عواطف را در طول عمر خود تجربه میکنیم که چندین فرم و نوع را شامل میشوند. این مقاله سعی نموده فهرستی جامع از این احساسات را فراهم سازد.
فضائی میزبان کی آپ بیتی: ہنسوں نے قیامت ڈھائی، عملے نے جان بچائی
بسته به شدت غافلگیری، ممکن است فرد دهان خود را باز نکند، و تنها فک او به پایین کشیده شود. بالا بردن لحظهای ابرو یکی از متداولترین نشانههای سورپرایز شدن است.
گَٹ فیلنگ: کیا آپ بھی پیٹ کے مختلف امراض کا شکار رہتے ہیں؟
کورونا وائرس کے حملے نے دنیا کے بڑے بڑے ملکوں کی صلاحیتوں کو بھی بری طرح بے نقاب کیا ہے کہ وہ بڑے حادثات سے نمٹنے کی کیا صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کا سماجی، انتظامی اور معاشی ڈھانچہ کس طرح ان بڑے حادثات سے ان کو بچاسکتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر کے سیاسی، سماجی اور معاشی امور کے ماہرین میں یہ بنیادی نکتہ زیر بحث ہے کہ مستقبل کی دنیا کیا ہوگی، اورکیا اس کورونا وائرس کے بعد کی دنیا میں ہمیں کوئی بڑی تبدیلی روایتی حکمرانی اور فیصلوں کے تناظر میں نظر آئے گی، یا ہم اس بحران کے بعد کچھ نیا سبق حاصل کرنے کے بجائے وہی غلطیاں دہرائیں گے، جو ہماری سیاست کا حصہ ہیں؟
لوگوں کو سماجی اور معاشی تحفظ دے کر ہی ہم قابلِ قبول معاشرہ بن سکتے ہیں۔ عالمی مالیاتی اداروں کو نئی پالیسی بنانی ہوگی کہ ان کی کمزور ملکوں کی پالیسی طاقت ور ملکوں کے مقابلے میں مختلف ہو۔ انہیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ان کی موجودہ پالیسیوں نے کمزور ملکوں میں محرومی اور غربت کی سیاست کو مضبوط کیا ہے۔ ایک جیسی پالیسی کی بنیاد پر دنیا سے نمٹنا درست حکمت عملی نہیں۔ پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ کورونا وبا کو بنیاد بناکر اپنے داخلی سیاسی، سماجی، انتظامی، معاشی، معاشرتی اور حکمرانی کے نظام میں ایک بڑی سرجری کرے۔ یہ غیر معمولی کام ہوگا اور اس کے لیے ہمیں ہنگامی بنیادوں پر اپنے سماجی ڈھانچوں کی ازسرنو تشکیل، اور اپنی ترجیحات کے تعین میں منصفانہ اور شفاف پالیسی کو بنیاد بناکر خود کو ایک بڑی ترقی سے جوڑنا ہوگا۔
Dyes in laundry detergents and other toiletry products and solutions also can bring about discomfort and produce agonizing urination.
ان جہازوں سے دبئی کے اس منفرد عجائب گھر کی نہ صرف پزیرائی کرائی جائے گی بلکہ اس کے پیغام کو بھی عام کیا جائے گا۔
بادل غائب ہوجائیں گے اور بارش بھی نہیں ہوگی… اگلی صدی میں ہماری دنیا کیسی ہوگی؟
سہیل خان کی اہلیہ سیما نے اپنے نام سے ’خان‘ کا read more لفظ ہٹادیا
’عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کا غلط استعمال کیا، خط کا پول جلد کھلنے والا ہے‘
دنیا کے کئی اہم سائنس دان اب اس حقیقت کو تسلیم کرنے لگے ہیں کہ سائنس کی تیز رفتار ترقی جہاں دنیا کو بدل رہی ہے، وہیں انسانیت کی تباہی میں بھی کردار ادا کر رہی ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ نے خبردار کیا کہ انسان کی اپنے ہاتھوں سے بنائی گئی ایجادات اسی کی بقا کےلیے خطرہ بن چکی ہیں اور اس کا وجود ختم ہوسکتا ہے۔ اسٹیفن ہاکنگ نے خبردار کیا کہ جوہری جنگ، عالمی درجہ حرارت میں اضافہ اور خود تخلیق کردہ وائرس انسانی بقا کےلیے خطرہ بن سکتے ہیں جب کہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کچھ ایسے نئے دروازے کھول رہی ہے جو کسی بھی وقت غلط راستے پر جاسکتے ہیں۔ بالآخر دنیا کو زمین کے علاوہ کائنات کی دیگر دنیاؤں میں بھی آبادیاں بسانی پڑیں گی جو اس تباہی سے بچنے کا واحد راستہ ہے۔